World. Visits

Flag Counter

Wednesday 23 December 2015

Mother

وہے اور چپهکلی سے خوفزدہ ہونے والی عورت کو جب تخلیق کی ذمہ داری لینے کے لیے چنا جاتا ہے تو وہ ماں بننے جیسے مشکل تر اور آزمائش بهرے مرحلے سے گزر جاتی ہے.
انجکشن کی سوئی دیکھ کر آنکھیں بهینچ لینے والی لڑکی اپنے پهول سے بچے کو اپنے ہاتھوں سے خود انجکشن دی سکتی ہے. کبهی آپ نے تهیلی سیمیا کے شکار بچے کی ماں کے بارے میں سوچا جو ہر رات بچے کے پیٹ میں انجکشن لگا کر اس کے سرہانے بیٹهی رہتی ہے کیونکہ خطرہ ہوتا ہے کہ اگر بچے نے کروٹ بدلی تو سوئی اسے نقصان پہنچا سکتی ہے.
کبهی غور کجئیے گا کہ شوگر کے مریض بچے کی ماں کیسے اپنے جگر گوشے کو انسولین دیتی ہو گی.
دمے جیسا بهیانک مرض ایک ماں کا کیسے امتحان لیتا ہے.
ماں کس حوصلے سے اپنے بچے کو اکهڑے ہوئے سانس لیتے دیکهتی ہو گی. اس ماں کی اپنی سانسیں یہ سوچ کر اٹکی رہتی ہے کہ جانے میرا بچہ اگلا سانس لے گا یا نہیں.
یہ سہ حرفی "ماں" وہ داستان ہے جو آج تک کسی مصنف سے لکهی نہ گئی.
وہ نظم ہے جسے کوئی شاعر سوچ بهی نہ سکا. وہ دهن ہے جیسے کوئی موسیقار تخلیق نہ کر پایا.
وہ نغمہ ہے جیسے گایا نہیں جا سکتا ہے.
صرف دو ہستیوں کو معلوم ہے کہ ماں ہے کیا اور ھے کون؟؟
ایک ماں کو بنانے والا دوسرا ماں بننے والی.۔۔۔
(ھماری جان سے پیاری ھماری ماؤں کے نام) .

No comments:

Post a Comment