World. Visits

Flag Counter

Friday 27 November 2015

Lala musa AIA to bataana

ایک بوڑھی عورت بس میں سفر کر رہی تھی وہ اپنے ساتھ بیٹھے ایک نوجوان سے بار بار کہہ رہی تھی، "بیٹا! جب لالہ موسیٰ آجائے تو مجھے بتا دینا۔۔۔!" سفر لمبا تھا اس لیے بوڑھی عورت کی تھوڑی دیر بعد آنکھ لگ جاتی پھر یکدم جاگ کر پوچھتی، "بیٹا! لالہ موسیٰ آگیا۔۔۔؟"نوجوان ہر بار کہتا، "اماں جی! جب لالہ موسیٰ آئے گا تو میں آپ کو بتا دونگا۔۔۔!" وہ یہ سُن کر مُطمئن ہو کر سو جاتی۔کچھ لمحے بعد نوجوان کی بھی آنکھ لگ گئی اور لالہ موسیٰ گُزر گیا۔ تقریباً جب 20 پچیس کلومیٹر گزر گئے تو اچانک نوجوان کی آنکھ کھُلی تو راستہ دیکھ کر چونک گیا اور اپنا سر پکڑ لیا، دیکھا تو بوڑھی عورت اُسی طرح سو رہی تھی۔
وہ چُپکے سے ڈرائیور کے پاس پہنچا اور کہا کہ یہ بوڑھی عورت لالہ موسیٰ اُترنا چاہتی تھی لیکن اُس کی آنکھ لگ گئی ہے، آپکی مہربانی ہوگی اگر بس کو واپس موڑ لو۔۔۔!"
ڈرائیور یہ سُن کر پریشان ہو گیا اور کافی سوچ بچار کے بعد گاڑی واپس موڑنے کا فیصلہ ہوا کیوں کہ بوڑھی عورت اتنا سفر پیدل طے نہیں کر سکتی تھی۔ اگرچہ بس میں موجود کچھ سواریوں نے بس واپس موڑنے کی مخالفت بھی کی لیکن حالات کی نزاکت دیکھتے ہوئے خاموش ہو گئے۔
خیر بوڑھی اماں کے سوتے ہوئے ہی بس واپس لالہ موسیٰ پہنچ گئی۔ نوجوان نے پُرجوش انداز میں اُسے جگایا اور بولا، "اماں جی! لالہ موسیٰ آگیا ہے۔۔۔!"
بوڑھی عورت نے جاگتے ہی اپنے ساتھ پڑے ایک چھوٹے سے بیگ کو کھولا، اور اُس میں سے دوائیوں کا ایک شاپر نکال کر اُس میں سے ٹیبلٹ کے پلتے میں سے ایک گولی منہ میں رکھی، بوتل سے پانی پینے کے بعد بڑے اطمینان سے بوتل کا ڈھکن بند کیا، تمام دوائیاں واپس بیگ میں رکھیں اور پھر سے ٹیک لگا کر آنکھ بند کر لی۔۔۔!
اُس نوجوان کے ساتھ ساتھ ڈرائیور اور باقی سب مسافر یہ سارا منظر بڑی حیرانگی سے دیکھ رہے تھے۔ نوجوان نے بوڑھی عورت سے پوچھا "اماں جی! لالہ موسیٰ آ گیا ہے، آپ نے اُترنا نہیں ہے۔۔۔؟"
بوڑھی عورت بادلِ نخواستہ بولی، "نہیں پتر، میرے بیٹے نے کہا تھا اماں! یہ ایک گولی لالہ موسیٰ پہنچ کر کھا لینا۔۔۔!"
وہ چُپکے سے ڈرائیور کے پاس پہنچا اور کہا کہ یہ بوڑھی عورت لالہ موسیٰ اُترنا چاہتی تھی لیکن اُس کی آنکھ لگ گئی ہے، آپکی مہربانی ہوگی اگر بس کو واپس موڑ لو۔۔۔!"ڈرائیور یہ سُن کر پریشان ہو گیا اور کافی سوچ بچار کے بعد گاڑی واپس موڑنے کا فیصلہ ہوا کیوں کہ بوڑھی عورت اتنا سفر پیدل طے نہیں کر سکتی تھی۔ اگرچہ بس میں موجود کچھ سواریوں نے بس واپس موڑنے کی مخالفت بھی کی لیکن حالات کی نزاکت دیکھتے ہوئے خاموش ہو گئے۔خیر بوڑھی اماں کے سوتے ہوئے ہی بس واپس لالہ موسیٰ پہنچ گئی۔ نوجوان نے پُرجوش انداز میں اُسے جگایا اور بولا، "اماں جی! لالہ موسیٰ آگیا ہے۔۔۔!"بوڑھی عورت نے جاگتے ہی اپنے ساتھ پڑے ایک چھوٹے سے بیگ کو کھولا، اور اُس میں سے دوائیوں کا ایک شاپر نکال کر اُس میں سے ٹیبلٹ کے پلتے میں سے ایک گولی منہ میں رکھی، بوتل سے پانی پینے کے بعد بڑے اطمینان سے بوتل کا ڈھکن بند کیا، تمام دوائیاں واپس بیگ میں رکھیں اور پھر سے ٹیک لگا کر آنکھ بند کر لی۔۔۔!اُس نوجوان کے ساتھ ساتھ ڈرائیور اور باقی سب مسافر یہ سارا منظر بڑی حیرانگی سے دیکھ رہے تھے۔ نوجوان نے بوڑھی عورت سے پوچھا "اماں جی! لالہ موسیٰ آ گیا ہے، آپ نے اُترنا نہیں ہے۔۔۔؟"بوڑھی عورت بادلِ نخواستہ بولی، "نہیں پتر، میرے بیٹے نے کہا تھا اماں! یہ ایک گولی لالہ موسیٰ پہنچ کر کھا لینا۔۔۔!"

No comments:

Post a Comment