World. Visits

Flag Counter

Tuesday, 6 October 2015

Hikayat

ایک دن بادشاہ نے اپنے تین وزراء کو دربار میں بلایا اور تینوں کو حکم دیا کہ تینوں ایک ایک تھیلا لے کر باغ میں داخل ہوں۔
اور وہاں سے بادشاہ کے لیے مختلف اچھےاچھے پھل جمع کریں۔
وزراء بادشاہ کے اس عجیب حکم پر حیران رہ گئے اور تینوں ایک ایک تھیلا پکڑ کر الگ الگ باغ میں داخل ہوگئے۔
پہلے وزیر نے کوشش کی کہ بادشاہ کے لیے اسکی پسند کے مزیدار اور تازہ پھل جمع کرے اور اس نے کافی محنت کے بعد بہترین اور تازہ پھلوں سے تھیلا بھر لیا۔
دوسرے وزیر نے خیال کیا کہ بادشاہ ایک ایک پھل کا خود تو جائزہ نہیں لے گا کہ کیسا ہے اور نہ ہی پھلوں میں فرق دیکھے گا۔
اس لیے اس نے بغیر فرق دیکھے جلدی جلدی ہر قسم کے تازہ اور کچے اور گلے سڑے پھلوں سے اپنا تھیلا بھر لیا۔
اور تیسرے وزیر نے سوچا کہ بادشاہ کی توجہ صرف تھیلے کے بھرنے پر ہوگی۔ اس کے اندر کیا ہے، اسے بادشاہ نہیں دیکھے گا۔
یہی سوچ کر وزیر تھیلے میں گھاس پُھوس اور پتے بھر لیے اور محنت سے بچ گیا اور وقت بچایا۔
دوسرے دن بادشاہ تینوں وزراء کو اپنے تھیلوں سمیت دربار میں حاضر ہونے کا حکم دیا۔
جب تینوں دربار میں حاضر ہوئے تو بادشاہ نے تھیلے کھول کر بھی نہ دیکھے اور حکم دیا کہ تینوں کو ان کے تھیلوں سمیت 1 ماہ کے لیے دوردراز جیل میں قید کر دو۔
اب اس دوردراز جیل میں تینوں کے پاس کھانے پینے کے لیے کچھ نہیں تھا، سواۓ اس تھیلے کے جو انھوں نے جمع کیا تھا۔
اب پہلا وزیر جس نے اچھے اچھے پھل چن کر جمع کیے تھے، وہ مزے سے اپنے انہیں پھلوں پر گزارہ کرتا رہا۔
یہاں تک کے 1 ماہ باآسانی گزر گیا۔
اور دوسرا وزیر جس نے بغیر دیکھے تازہ خراب تمام پھل جمع کیے تھے۔ اس کے لیے بڑی مشکل پیش آئی کچھ دن تو تازہ پھل کھا لیے لیکن پھر کچے اور گلے سڑے پھل کھانے پڑے، جس سے وہ بہت زیادہ بیمار ہوگیا اور اسے بہت تکلیف اٹھانی پڑی۔
اور تیسرا وزیر جس نے اپنے تھیلے میں صرف گھاس پُھوس ہی جمع کیا تھا۔
وہ کچھ دن بعد ہی بھوک سے مر گیا کیونکہ اس کے پاس کھانے کو کچھ نہ تھا۔
اب
آپ اپنے آپ سے پوچھیے
آپ کیا جمع کر رہے ہیں ؟
آپ اس وقت اس باغ میں ہیں۔
جہاں سے آپ چاہیں تو نیک اعمال اپنے لیے جمع کریں اور چاہیں تو خراب اعمال؟
مگر یاد رہے جب بادشاہ کا حکم صادر ہوگا،
تو آپ کو اپنی جیل قبر میں ڈال دیا جاۓ گا۔
وزراء بادشاہ کے اس عجیب حکم پر حیران رہ گئے اور تینوں ایک ایک تھیلا پکڑ کر الگ الگ باغ میں داخل ہوگئے۔پہلے وزیر نے کوشش کی کہ بادشاہ کے لیے اسکی پسند کے مزیدار اور تازہ پھل جمع کرے اور اس نے کافی محنت کے بعد بہترین اور تازہ پھلوں سے تھیلا بھر لیا۔دوسرے وزیر نے خیال کیا کہ بادشاہ ایک ایک پھل کا خود تو جائزہ نہیں لے گا کہ کیسا ہے اور نہ ہی پھلوں میں فرق دیکھے گا۔اس لیے اس نے بغیر فرق دیکھے جلدی جلدی ہر قسم کے تازہ اور کچے اور گلے سڑے پھلوں سے اپنا تھیلا بھر لیا۔اور تیسرے وزیر نے سوچا کہ بادشاہ کی توجہ صرف تھیلے کے بھرنے پر ہوگی۔ اس کے اندر کیا ہے، اسے بادشاہ نہیں دیکھے گا۔یہی سوچ کر وزیر تھیلے میں گھاس پُھوس اور پتے بھر لیے اور محنت سے بچ گیا اور وقت بچایا۔دوسرے دن بادشاہ تینوں وزراء کو اپنے تھیلوں سمیت دربار میں حاضر ہونے کا حکم دیا۔جب تینوں دربار میں حاضر ہوئے تو بادشاہ نے تھیلے کھول کر بھی نہ دیکھے اور حکم دیا کہ تینوں کو ان کے تھیلوں سمیت 1 ماہ کے لیے دوردراز جیل میں قید کر دو۔اب اس دوردراز جیل میں تینوں کے پاس کھانے پینے کے لیے کچھ نہیں تھا، سواۓ اس تھیلے کے جو انھوں نے جمع کیا تھا۔اب پہلا وزیر جس نے اچھے اچھے پھل چن کر جمع کیے تھے، وہ مزے سے اپنے انہیں پھلوں پر گزارہ کرتا رہا۔یہاں تک کے 1 ماہ باآسانی گزر گیا۔اور دوسرا وزیر جس نے بغیر دیکھے تازہ خراب تمام پھل جمع کیے تھے۔ اس کے لیے بڑی مشکل پیش آئی کچھ دن تو تازہ پھل کھا لیے لیکن پھر کچے اور گلے سڑے پھل کھانے پڑے، جس سے وہ بہت زیادہ بیمار ہوگیا اور اسے بہت تکلیف اٹھانی پڑی۔اور تیسرا وزیر جس نے اپنے تھیلے میں صرف گھاس پُھوس ہی جمع کیا تھا۔وہ کچھ دن بعد ہی بھوک سے مر گیا کیونکہ اس کے پاس کھانے کو کچھ نہ تھا۔ابآپ اپنے آپ سے پوچھیےآپ کیا جمع کر رہے ہیں ؟آپ اس وقت اس باغ میں ہیں۔جہاں سے آپ چاہیں تو نیک اعمال اپنے لیے جمع کریں اور چاہیں تو خراب اعمال؟مگر یاد رہے جب بادشاہ کا حکم صادر ہوگا،تو آپ کو اپنی جیل قبر میں ڈال دیا جاۓ گا۔اس جیل میں آپ اکیلے ہونگے جہاں آپ کے ساتھ صرف آپ کے اعمال کی تھیلی ہوگی۔ تو جو آپ نے جمع کیا ہوگا، وہی آپ کو وہاں کام دے گا۔
تو آج تھوڑی سی محنت کرکے اچھی اچھی چیزیں یعنی نیک اعمال جمع کرلیں اور وہاں آسانی اور آرام والی زندگی گزاریں۔.
ابھی ہمارے پاس وقت بھی ہے اور اللہ پاک نے سب معذریوں سے بھی دور رکھا ہے اسے دن میں پانچ بار تو یاد کر لیا کرو بڑے بڑے اعمال کرنے کی وہ خود ہی توفیق عطا کر دے گا
اللہ پاک ہمیں سمجھنے کی توفیق عطا فرماۓ آمین

No comments:

Post a Comment